دہلی میں اردو عربی کا سنگم – مشاعرے میں  ترکی کے ایک شاعرا کا شاندار استقبال۔

مصر کی اردو شاعرہ ولاء جمال العسیلی کے اعزاز میں ہوٹل ریور ویو میں محفل مشاعرہ

وہ ہے عرب نژاد، ہے اردو سے اس کو عشق ٭شامل ہے شعر گوئی ولاء کے نصاب میں
مصر کی اردو شاعرہ ولاء جمال العسیلی کے اعزاز میں ہوٹل ریور ویو میں محفل مشاعرہ

دہلی میں اردو عربی کا سنگم – مشاعرے میں  ترکی کے ایک شاعرا کا شاندار استقبال۔

وہ ہے عرب نژاد، ہے اردو سے اس کو عشق ٭شامل ہے شعر گوئی ولاء کے نصاب میں
مصر کی اردو شاعرہ ولاء جمال العسیلی کے اعزاز میں ہوٹل ریور ویو میں محفل مشاعرہ

نئی دہلی: (پریس ریلیز) مصر سے تشریف لائیں اولین عربی نژاد اردو شاعرہ اور عین شمس یونیورسٹی ، قاہرہ میں اردو کی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی کے اعزاز میں جامعہ نگر میں ایک پروقار مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ ہوٹل ریور ویو میں ہونے والے اس مشاعرے کا اہتمام عبارت پبلی کیشن نے اسکالرس ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر اکیڈمی اور ہوٹل ریور ویو کے اشتراک سے کیا تھا۔ جس کی صدارت مشہور و معروف ادیب و شاعر پروفیسر خالد محمود نے کی۔ پروفیسر شہپر رسول اور مجلس اتحاد المسلمین صوبہ دہلی کے صدر کلیم الحفیظ مہمانان خصوصی تھے۔ جبکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر کے سکریٹری ڈاکٹر عبدالنصیب، سماجی کارکن حفظ اللہ انصاری، ارشد حسین اور زاہد عظیم نے مہمانان اعزازی کے طور پر تقریب میں شرکت کی۔ مشاعرے کی نظامت معین شاداب نے کی۔انہوں نے اپنی ابتدائی گفتگو میں ولاء جمال العسیلی کا تعارف کراتے ہوئے ان کے کے فن و شخصیت پر بھرپور روشنی ڈالی۔پروفیسر خالد محمود اور پروفیسر شہپر رسول نے ولاء جمال کی ادبی خدمات ستائش کی۔ سلام الدین خان ، ڈاکٹر یامین انصاری، نوازش مہدی، ڈاکٹر فرمان چودھری، ڈاکٹر نعمان قیصر ،آسیہ خان نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ اس موقع پر مختلف میدانوں کی سرکردہ شخصیات بڑی تعداد میں موجود تھیں، جن میں حقانی القاسمی ، ڈاکٹر زین شمسی، شفیق الحسن، مولانا افروز عالم قاسمی، حاجی نور محمد، زبیر سعیدی،ڈاکٹر محمد عارف، کشفی شمائل،سماجی کارکن چودھری جمشید، معراج احمد، شکیل احمد، ریاض اختر ، محمد شاہد وغیرہ کا نام قابل ذکر ہے۔پیش ہے مشاعرے میں شرکت کرنے والے شعرا کا منتخب کلام:
خالد کا تو دریا کی گزر گاہ میں گھر ہے
سیلاب کو آنا ہے تو دروازہ کھلا ہے
پروفیسر خالد محمود
کس نے یہ وار مجھ پر کس پہلو سے کیا ہے
تھا دائیں بائیں میں ہی اور میں ہی درمیاں تھا
پروفیسر شہپر رسول
یہ بات سچ ہے کہ اب اس کا انتظار نہیں
مگر غلط ہے کہ دل میرا بےقرار نہیں
سلیم شیرازی
وہ ہے عرب نژاد، ہے اردو سے اس کو عشق
شامل ہے شعر گوئی ولاء کے نصاب میں
ڈاکٹر ولاء جمال العسیلی
بہت اجالا اندھیروں کی داستان میں تھا
چمکتے لفظ کا دریا مرے مکان میں تھا
منیر ہمدم
خود کو اتنا بھی بدہواس نہ رکھ
زخم مرہم کے آس پاس نہ رکھ
جاوید مشیری

حیرت ہے کہ اڑنا ابھی سیکھا نہیں جس نے
وہ بھی مرے باز مرے پر کاٹ رہا ہے
اعجاز انصاری
کئی درخت مرے سایے میں جوان ہوئے
میں دیودار رہا ہوں اسے بتا دینا
شاہد انجم
دل کے رستے ہوئے زخموں کا اندازہ لگا
صرف تو پاؤں سے لپٹی ہوئی زنجیر نہ دیکھ
عصمت زیدی شفا
میرے کمرے میں صرف کاغذ ہیں
میں چراغوں سے خوف کھاتا ہوں
ڈاکٹر رحمن مصور
یہ کس کا شہر تھا بازار تو بہت تھے وہاں
مگر کفن کے علاوہ کچھ اور تھا ہی نہیں
معین شاداب
ہمیں نصیب تھا جیسا وسیم بچپن میں
نہ ویسا گھر ہے نہ وہ خاندان باقی ہے
ڈاکٹر وسیم راشد
اک جہاں ایسا بھی اب آباد ہونا چاہیے
اپنا اپنا گھر ہو سب کا بے مکاں کوئی نہ ہو
ڈاکٹر فرمان چودھری
پھولوں نے تو ہنس ہنس کے بس زخم دیے مجھ کو
پر دیکھ مجھے زخمی ہر خار بہت رویا
صہیب فاروقی
تری آواز اونچی ہورہی تھی
مرا خاموش ہونا لازمی تھا
آشکارا خانم کشف
بھٹک نہ جائیں مرے بعد آنے والے لوگ
میں چل رہا ہوں زمیں پر نشاں بناتے ہوئے
خالد اخلاق
گلے ملو دشمنوں سے بے شک یہ دھیان رکھو
وہ لائیں گر آستیں میں خنجر تو کیا کروگے
سراج طالب
اداس ہیں جو حسین چہرے میں ان کو ہنسنا سکھا رہا ہوں
میں جب مروںگا مرے کفن سے بھی پھول نکلیںگے دیکھ لینا
انس فیضی
وہ شخص چھوڑ کے جب سے چلا گیا راہی
مرے نصیب کا تب سے عروج جاری ہے
عمران راہی
جی میں آتا ہے بدن نوچ لیں پاگل ہوجائیں
یا تو جنگل میں بسیں یا ہمیں جنگل ہوجائیں
سفیر صدیقی
ہر تصور نے بنائی تری تصویر الگ
اور ایسا ہے کسی نے تجھے دیکھا بھی نہیں
امتیاز رومی
اٹھاؤگے اگر تم ہاتھ مجھ پر
یہی سیکھے گا پھر بچہ ہمارا
گایتری مہتا
اس کے علاوہ احمد نجیب،راحیل مرزا وغیرہ نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.