ज़कात की रक़म मुसलमानों के आर्थिक, शैक्षिक और सामाजिक विकास में भी व्यय होनी चाहिए – एस अमीनुल हसन
जक़ात-इस्लाम का आधारभूत स्तंभ है- स्थानीय तौर पर ज़रूरतमंदों पर खर्च हो-ज़कात की रक़म मुसलमानों के आर्थिक, शैक्षिक और सामाजिक विकास में भी व्यय होनी चाहिए - एस अमीनुल हसन
जक़ात-इस्लाम का आधारभूत स्तंभ है- स्थानीय तौर पर ज़रूरतमंदों पर खर्च हो-ज़कात की रक़म मुसलमानों के आर्थिक, शैक्षिक और सामाजिक विकास में भी व्यय होनी चाहिए – एस अमीनुल हसन
ज़कात की रक़म मुसलमानों के आर्थिक, शैक्षिक और सामाजिक विकास में भी व्यय होनी चाहिए – एस अमीनुल हसन
एमपीएनएन – संवादाता
नई दिल्ली – ईमान (आस्था) के बाद इस्लाम धर्म जक़ात को सबसे अधिक महत्व हासिल है वह ज़कात है। यह इस्लाम का आधारभूत स्तंभ है। ज़कात के लिए ऐसी संस्थायें बहुत कम हैं जहां व्यवस्थित तौर से ज़कात वसूल किया जा सके और स्थानीय तौर पर ज़रूरतमंदों पर खर्च हो। इसी आवश्यकता को ध्यान में रखते हुए 2022 में ‘ज़कात सेंटर इंडिया’ की स्थापना की गयी। इस सेंटर ने अपनी सथापना के प्रथम वर्ष में आजीविका परियोजना के तहत 1000 से अधिक जरूरतमंद लोगों और कौशल विकास और शिक्षा में 500 से अधिक लोगों का मदद किया है। “मवासात” योजना (सहानुभूति योजना) के तहत लगभग 500 परिवारों को रुपये की सहायता दी गई है। 1000 प्रति वयस्क और 500 प्रति बच्चा। ज़कात सेंटर ने 10 शहरों में अपनी शाखाएँ स्थापित की हैं जिनमें 1500 से अधिक समुदाय के नेता स्वेच्छा से काम कर रहे हैं। दूसरे वर्ष के लिए इसकी 15 और शाखाएँ स्थापित करने और 5000 से अधिक परिवारों को सुविधाएँ प्रदान करने की योजना है। सेंटर सम्बंधिक शहर के मालदारों से ज़कात वसूल करता है और फिर वहां की ज़रूरतो के अनुसार ग़रीबों अैर उपेक्षितों पर खर्च करता है। ये बातें ज़कात सेंटर इंडिया के चेयरमैन एस अमीनुल हसन ने यहां आयोजित एक प्रेस सम्मेलन में कहीं। ज़कात सेंटर इंडिया के सचिव इंजीनियर अब्दुल जब्बार सिद्दीक़ी साहब ने कहा कि जकात अदा करना हर उस मुसलमान का फर्ज है जो तय आर्थिक मानदंडों को पूरा करता है। ज़कात धन के अधिक समान पुनर्वितरण को बढ़ावा देता है और मुस्लिम समुदाय के सदस्यों के बीच एकजुटता की भावना को बढ़ावा देता है। आमतौर परए भुगतान की जाने वाली जकात की राशि की गणना उस बचत के 2.5 के रूप में की जाती है जो एक वित्तीय वर्ष की अवधि में की जाती है।
زکوۃ کی رقم مسلمانوں کی معاشی، تعلیمی اور سماجی ترقی کے لئے بھی خرچ ہونا چاہئے: ایس امین الحسن، چیئرمین ’زیڈ سی آئی‘
نئی دہلی ”ایمان کے بعد مذہب اسلام میں جن عبادتوں کوبنیادی ستون کی حیثیت حاصل ہے، ان میں ایک اہم ستون زکوۃ ہے۔ نماز جیسی اہم عبادت کے لئے بھی ایک نظام قائم ہے،مسجدیں موجود ہیں جہاں جاکر لوگ اس اہم فریضے کی ادائیگی کرتے ہیں۔مگر زکوۃ کی ادائیگی کے لئے ایسے ادارے بہت کم ہیں جو منظم طریقے پر مسلمانوں سے زکوۃ وصول کرے اور وہیں کے ضرورتمندوں پر خرچ کرے۔اسی ضرورت کے پیش نظر سال 2022 میں ” زکوہٰ سینٹر انڈیا“ کا قیام عمل میں آیا۔ اس سینٹر نے اول سال ملک کے دس شہروں میں کام کیا اور امسال اس کا دائرہ بڑھا کر بیس شہروں تک پہنچنے کا منصوبہ ہے۔’سینٹر‘ متعلقہ شہر کے مالداروں سے زکوۃ وصول کرتا ہے اور پھر وہاں کی ضرورتوں اور تقاضوں کے مطابق غریبوں اور نادروں پر صرف کرتا ہے“۔ یہ باتیں زکوۃ سینٹر انڈیا“ کے چیئر مین ایس امین الحسن صاحب نے نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ” ہر صاحب نصاب مسلمان پر اس کے مال میں مقررہ وقت پورا ہونے کے بعد زکوۃ کی ادائیگی واجب ہوتی ہے۔ اسلام نے جن آٹھ مدات میں خرچ کا حکم دیا،انہی میں سینٹر رقم خرچ کرتا ہے۔سینٹر جمع شدہ رقم کو تین بڑے خانوں میں تقسیم کرکے خرچ کرتا ہے۔کچھ بنیادی ضروریات کی تکمیل میں ایک بڑا حصہ خرچ کرتا ہے جن میں تعلیم اور بے روزگاروں کے لئے روزگار فراہم کرنا شامل ہے۔خواتین کی معاشی بہتری کے لئے بھی اسکیم شامل ہیں۔ زکوۃ سے جہاں غریبوں اور بے سہاروں کو مالی تعاون ملتا ہے، وہیں اس نظام سے سماج کے مالداروں کی دولت کی منصفانہ تقسیم کو بھی فروغ ملتا ہے جس سے مسلم کمیونٹی میں یکجہتی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔شریعت نے مالداروں کی دولت میں بہت قلیل مقدار میں زکوۃ لازمی قرار دیاہے۔“۔جناب ایس امین الحسن نے کہا کہ ”زکوۃ کے صحیح حقدار کی شناخت کرکے مستحقین تک اس کو پہنچانا ایک حساس اور اہم ذمہ داری ہے۔ زکوۃ سینٹر انڈیا“ اس ذمہ داری کو بحسن و خوبی نبھا رہا ہے اور وصول کی گئی زکوۃ کو کئی طریقے سے مستحقین تک پہنچاتا ہے۔مستحقین کی جانچ کے لئے میدان میں اس کی ٹیم کام کرتی ہے۔ بیماروں کا معالجہ، غریب طلباء کو اسکالر شپ اور بھوکوں کو کھانا فراہم کرنے کے علاوہ ہنر سیکھنے اور چھوٹے چھوٹے کاروبار کے لئے بھی امداد دیتا ہے۔”زکوۃ سینٹر انڈیا“ جمع شدہ فنڈز کو منظم اور موثر طریقے پر تقسیم کرتا ہے تاکہ غریبی سے پاک اور خود انحصار مسلم کمیونٹی بنائی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ’سینٹر‘کے تمام عمل میں شفافیت کا پورا خیال رکھا جاتا ہے۔ پیسہ کہاں سے کتنا، کب آیا اور کس نوعیت سے خرچ ہوا، تمام تفصیلات ہمہ وقت دستیاب ہوتی ہیں“۔ کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے”زکوۃ سینٹر انڈیا“ کے سکریٹری انجینئر عبد الجبار صدیقی صاحب نے کہا کہ ”زکوۃ سینٹر انڈیا“ نے اپنے قیام کے پہلے سال ایک ہزار سے زیادہ ضرورت مند وں کو روزی روٹی کے منصوبے میں اور پانچ سو سے زیادہ لوگوں کو ہنر مندی اور تعلیم میں مدد فراہم کی۔ سینٹر نے ”مواساۃ اسکیم“ کے تحت پانچ سو خاندانوں کی ہزار روپے فی بالغ اور پانچ سو روپے فی بچہ کے حساب سے امداد دی۔ ’زکوۃ سینٹر انڈیا‘ نے جن دس شہروں میں اپنی شاخیں قائم کی، وہاں پندرہ سو سے زیادہ کمیونٹی کے لوگ رضاکارانہ طور پر کام کررہے ہیں۔ دوسرے سال مزید شاخیں قائم کرنے اور پانچ ہزار سے زائد خاندانوں کو سہولیات فراہم کرنے کا منصوبہ ہے۔کانفرنس کی نظامت سینئر صحافی سید خلیق احمد نے کی۔
*Zakat Centre India To Expand Its Activities to 20 Centres Across The Country*
NEW DELHI—Established in 2022, Zakat Center India (ZCI) plans to expand its Zakat collection activities in 20 cities and towns all over India from the current financial year. Last year, it operated in 10 cities.
A registered body, ZCI has been promoted by the Jamaat-e-Islami Hind, a premier socio-cultural organization of Indian Muslims.
The basic objective of the Centre is to make a poverty-free and self-reliant Muslim community. Payment of Zakat, which is 2.5 percent of the annual savings, has to be paid compulsorily by every Muslim who meets certain economic criteria. The Zakat collections have to be spent on various heads including poverty alleviation programmes.
Addressing media persons here on Sunday, ZCI chairman S. Ameenul Hasan said that ZCI collected Rs. 2 crores last year and it’s expected to collect about Rs. 20 crores this year.
In response to media questions, he said that the money collected through Zakat is to be used on consumptive expenditure and productive expenditure like livelihood generation programmes. ZCI spent the Zakat money on livelihood projects, skill development, and educational programmes.
Mr. Ameenul Hasan said the main objective of the ZCI was to use Zakat money for alleviating the economic conditions of Muslims who were among the poorest of the poor in the country. Quoting from various studies, he said that per capita daily consumption of Indian Muslims was Rs. 32.66, indicating the stark poverty among them.
Unlike other organizations involved in the collective system of Zakat collection, he said ZCI spent the money among poor Muslims in the area from where the Zakat was collected.
He clarified that his organization collected Zakat from Indian Muslims only in ZCI’s Indian Bank accounts and did not accept foreign Zakat donations.
He said that there was no scientific data available about the amount of Zakat paid by Indian Muslims annually. However, he said that the amount of the Zakat levy paid by Muslims in India was quite substantial.
ZCI secretary Abdul Jabbar Siddiqui said that ZCI, in its first year of establishment, supported more than 1000 needy persons in livelihood projects and more than 500 people in skill development and education.